اپنی بات - این گوپی
Aug 18, 2018شاعری میری فطری صفت امتیازی ہے اور یہ میرے لیے لازمی ہے ۔ ظاہر ہے بعض اوقات غیر ارادی طورپر اس میں رکاوٹ بھی آجاتی ہے ۔ جب شاعری مجھ سے گریز کرتی ہے ت...
ان دو ہونٹوں کے بیچ سے کتنی باتیں باہر گئی ہوں گی انھیں پھر واپس لاسکتے ہیں کیا ! یہ نگاہیں کتنے من...
کیسے ٹال سکتا ہوں تمہاری بات یہ دیکھو نا اُمیدی کو جلا رہا ہوں اسٹیریو کرّہ کو انسان کے مدار میں دا...
پائپ لائین میں دوڑتا ہوا پانی کیا سوچ رہا ہوگا ! اس طویل سفر کا انجام فائیو اسٹار ہوٹلوں میں بہہ جا...
کھاتے وقت ، نوالے سے پھسل کر، ایک دانہ تھالی کے باہر گرگیا ہاتھوں کو آنکھ نہیں ،اس لیے وہ غور نہیں...
بڑے سائز میں دیکھنے تصویر پر کلک کیجیے دائیں سے بائیں: غیاث متین اور رؤف خلش حیدرآباد سے جدید ادب...
"نہیں ۔۔۔۔ یہ 'میں' ۔۔۔۔ نہیں ہوں " ۔۔۔۔ 'میں' ۔۔۔۔ نہیں ہوں ؟ اگر یہ میں نہیں ہوں کون ہے وہ ۔۔۔۔ ج...
تمہیں یاد ہوگا کہ ، اِک دن تم اپنے درختوں کو جب چھوڑ کر جارہے تھے، تو دریا نے اپنے ہی پانی سے پانی ...
لکڑہارے ، چلو، اس شہر سے اور شہر کے لوگوں سے جتنی دور ممکن ہو نکل جائیں ، اسی جنگل کی جانب جہاں سے ...
ان دو ہونٹوں کے بیچ سے کتنی باتیں باہر گئی ہوں گی انھیں پھر واپس لاسکتے ہیں کیا ! یہ نگاہیں کتنے من...
کیسے ٹال سکتا ہوں تمہاری بات یہ دیکھو نا اُمیدی کو جلا رہا ہوں اسٹیریو کرّہ کو انسان کے مدار میں دا...
پائپ لائین میں دوڑتا ہوا پانی کیا سوچ رہا ہوگا ! اس طویل سفر کا انجام فائیو اسٹار ہوٹلوں میں بہہ جا...
کھاتے وقت ، نوالے سے پھسل کر، ایک دانہ تھالی کے باہر گرگیا ہاتھوں کو آنکھ نہیں ،اس لیے وہ غور نہیں...
بڑے سائز میں دیکھنے تصویر پر کلک کیجیے دائیں سے بائیں: غیاث متین اور رؤف خلش حیدرآباد سے جدید ادب...
"نہیں ۔۔۔۔ یہ 'میں' ۔۔۔۔ نہیں ہوں " ۔۔۔۔ 'میں' ۔۔۔۔ نہیں ہوں ؟ اگر یہ میں نہیں ہوں کون ہے وہ ۔۔۔۔ ج...
تمہیں یاد ہوگا کہ ، اِک دن تم اپنے درختوں کو جب چھوڑ کر جارہے تھے، تو دریا نے اپنے ہی پانی سے پانی ...
لکڑہارے ، چلو، اس شہر سے اور شہر کے لوگوں سے جتنی دور ممکن ہو نکل جائیں ، اسی جنگل کی جانب جہاں سے ...
شاعری میری فطری صفت امتیازی ہے اور یہ میرے لیے لازمی ہے ۔ ظاہر ہے بعض اوقات غیر ارادی طورپر اس میں رکاوٹ بھی آجاتی ہے ۔ جب شاعری مجھ سے گریز کرتی ہے ت...
غیاث متین [پ: 10/نومبر 1942 ، م: 21/اگست 2007] کی یہ آفیشیل ویب سائٹ ہے جو ان کے فرزند سید آفاق متین کی زیر نگرانی قائم کی گئی ہے۔
غیاث متین نے جامعہ عثمانیہ سے ایم۔اے (گولڈ میڈلسٹ) کی تکمیل کے بعد سری وینکٹیشورا یونیورسٹی، تروپتی سے بی۔ایڈ کیا۔ بعد ازاں پروفیسر مغنی تبسم صدر شعبۂ اردو، جامعہ عثمانیہ کی زیر نگرانی ''ن۔م۔راشد - ایک تجزیاتی مطالعہ'' کے عنوان سے ڈاکٹریٹ کی تکمیل کی۔ شعبۂ اُردو ، جامعہ عثمانیہ میں لکچرر کی حیثیت سے جنوری 1975 میں ان کا تقرر عمل میں آیا۔ 1992 میں پروفیسر کے عہدے پر فائز ہوئے ۔ 1995-98 صدر شعبۂ اُردو اور 1996-98 چیئرمین بورڈ آف اسٹیڈیز کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ نومبر 2002ء کو وظیفہ حسن خدمت پر سبکدوش ہوئے ۔