نظمیں
- سمندر کی تعریف میں
- عطا ہو آنکھ نابینا ہوں اب تک!
- آسماں کے زوال سے پہلے
- بے رنگ ہے کینوس
- پتھروں کی نیند
- فاصلے
- صدی کا غم
- کچی اینٹوں کے پل!
- خاص پانیوں کی آس میں
- نئی دھوپ کی بھیک!
- تم ؟
- تیسری آنکھ بھی رو رہی ہے!
- آتش داں کے اندر!
- ایک نظم
- جواں پیڑ بوڑھی اُداسی
- مٹی نے رسوا کردیا!
- چمکتی ریت
- آنے والی صدی میں!
- آسیب زدہ
- سوچتے ٹیلے!
- ایک نظم
- پانی پانی آئینہ
- ایک نظم
- نقش ناتمام!
- تم سے کس نے کہا تھا؟
- یہ حسرت کہ۔۔۔۔!
- اب کیا بچا ہے؟
- واہمہ
- دو نظمیں
نثری نظمیں
- خودشناسی کی ایک نظم
- پتھر ابابیلیں اور ہاتھی!
- دوسری قیامت سے پہلے
- کاغذی پیرہن!
- عالم ارواح کا ایک منظر!
- لمحے کی موت!
- سیڑھی
- سمجھتے کیوں نہیں!
- یہ کاغذ کی۔۔۔۔!
- تم بھی عجیب۔۔۔۔!
- وجود کی شناخت!
- حکایت خلقت کی!
- اُن کے ساتھ!
- دیوتاؤں کا کیا ہے؟
- کتبہ!
- تمہیں پتہ بھی ہے!
- میرے جوتوں پر۔۔۔۔!
- میں وہ درخت ہوں!
- اُسی کو دعا دیتا ہوں۔۔۔۔
- دو نظمیں
- وہ دیکھنا!
- دو نظمیں
- ابھی تو میرے شہر میں!
- اِس بے مثال شہر میں!
- ایک نظم
- مسافرت
- زینہ زینہ راکھ!
غزلیں
- سورج کو کیا پتہ ہے کدھر دھوپ چاہئیے
- درد کے رشتے جہاں بھی جائیے پائندہ ہیں
- خواب آنکھوں کی گلی چھوڑ کے جانے نکلے
- کشتی کے ساتھ وہ بھی گیا بھولتے ہو کیوں
- آنکھ کی پتلی میں سورج سر میں کچھ سودا اُگا
- جزیرے ہوں کہ وہ صحرا ہوں خواب ہونا ہے
- دھوپ کا احساس جانے کیوں اسے ہوتا نہیں
- پروں کو اب نہ پھیلاؤ پرندو
- کوئی صورت آشنا ملتا نہیں ہے کیا کریں
- زمیں کے ساتھ فلک کے سفر میں ہم بھی ہیں
- اکیلا گھر ہے کیوں رہتے ہو کیا دیتی ہیں دیواریں
- پہلے بن جاتے تھے جس کے واسطے پیکر چراغ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں