غیاث متین، اس نئی حسیت کے شاعر ہیں جو نئے پیکر بھی تراشتی ہے اور روایت سے مربوط پیکروں کو نئی علامتوں کی صورت بھی عطا کرتی ہے۔
غیاث متین کی شاعری اردو کی اس نئی روایت کا تسلسل ہے، جس کا آغاز ن۔ م۔ راشد سے ہوا۔ اس نئی روایت میں انفرادی اظہار کے لیے ابھی لامحدود فضا ہے۔ غیاث متین نے اجتہاد بھی کیے ہیں اور شخصی علامتوں کی تخلیق بھی کی ہے۔ یہیں ان کی شاعری میں ایک خوشگوار ابہام پیدا ہوتا ہے۔ اس ابہام کا نتیجہ ہے کہ قاری ایک جمالیاتی حیرت کے عالم میں پہنچتا ہے، حیرت نہ ہو تو فن کہاں!
غیاث متین کے علائم، استعارے اور ان کے تراشے ہوے حسی پیکر قاری سے صبر کا مطالبہ کرتے ہیں۔ صورت اور معنی کے درمیان فاصلہ، اچھے فن کی ایک خصوصیت ہے۔
غیاث متین کی شاعری اس فاصلے کی ایک علامت ہے۔
غیاث متین کی شاعری اردو کی اس نئی روایت کا تسلسل ہے، جس کا آغاز ن۔ م۔ راشد سے ہوا۔ اس نئی روایت میں انفرادی اظہار کے لیے ابھی لامحدود فضا ہے۔ غیاث متین نے اجتہاد بھی کیے ہیں اور شخصی علامتوں کی تخلیق بھی کی ہے۔ یہیں ان کی شاعری میں ایک خوشگوار ابہام پیدا ہوتا ہے۔ اس ابہام کا نتیجہ ہے کہ قاری ایک جمالیاتی حیرت کے عالم میں پہنچتا ہے، حیرت نہ ہو تو فن کہاں!
غیاث متین کے علائم، استعارے اور ان کے تراشے ہوے حسی پیکر قاری سے صبر کا مطالبہ کرتے ہیں۔ صورت اور معنی کے درمیان فاصلہ، اچھے فن کی ایک خصوصیت ہے۔
غیاث متین کی شاعری اس فاصلے کی ایک علامت ہے۔
** عالم خوندمیری **
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں