دیکھتا ہے جب بھی پتھر ، آئینہ |
بات کرتا ہے سنبھل کر ، آئینہ |
آئینے سے دوستی اچھی نہیں |
کہہ رہا ہے میرے مُنہ پر، آئینہ |
چلتے پھرتے منظروں کا سلسلہ |
آئینہ ، در آئینہ ، در آئینہ |
ہیں سبھی دیوار سے لٹکے ہوئے |
وقت ’ تصویریں ’ کیلنڈر ، آئینہ |
شام کے ہونٹوں پہ سُرخی کی لکیر |
رات کے پردوں کے اندر آئینہ |
کوئی اس سے ٹوٹ کر ملتا نہیں |
جاگتا رہتا ہے شب بھر ، آئینہ |
اُان کی آنکھوں کا مقدر دھوپ ہے |
میری آنکھوں کا مقدر ، آئینہ |
اپنے لہجے کی ہی پہچان ہے |
دھوپ ، دیواریں ، سمندر ، آئینہ |
عکس جس کو تم سمجھتے ہو متین |
آئینے کے بھی ہے اندر آئینہ |
2017-04-04
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں