پاگل سی ہوا ڈھلتی ہوئی شام سمندر - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-04-03

پاگل سی ہوا ڈھلتی ہوئی شام سمندر

paagal-si-hawa

پاگل سی ہوا ، ڈھلتی ہوئی شام ، سمندر
ایسے میں کہیں لے نہ تِرا نام ، سمندر
ویرانوں میں بھٹکیں کہ تِرے شہر میں ٹھہریں
آنکھوں میں در آتا ہے سر شام سمندر
ہے تازہ ہواوں پہ یہ الزام کہ چُپ ہیں
کچھ ایسا ہی تُجھ پر بھی ہے الزام ، سمندر
کاغذ کی بنی ناو میں بیٹھے ہوئے ہم لوگ
گِرداب سے نکلے ہیں ، ذرا تھام ، سمندر
دے اِذن کہ پانی پہ مکاں اپنے بنائیں
اب ساری زمیں ہوگئی نیلام ، سمندر
سنتے ہیں وہاں عکس اُبھرتے ہیں بدن کے
چلتے ہیں چلو ہم بھی سرِ شام ، سمندر
کس وقت زمیں میرے قدم لینے لگی ہے
جب رہ گیا مٹی سے بس اک گام ، سمندر
تو عکسِ فلک ہے تو فلک آئینہ تیرا
اِک رقصِ مُسلسل ہے ترا کام ، سمندر
چڑھتے ہوئے دریا ہوں کہ سوکھی ہوئی نہریں
رکھتے ہیں تِرے سر ، سبھی الزام ، سمندر
کیا بھر گئے پانی سے لبالب کہ متین آج
دینے لگے صحراوں کو دُشنام ، سمندر

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں