پروں کو اب نہ پھیلاؤ، پرندو |
ہے بارش تیز ، گھر جاؤ ، پرندو |
سمندر ، دانہ دانہ جب بکھیرے |
سمندر میں اُتر جاؤ ، پرندو |
وہ موسم تو نہ آئیں گے پلٹ کر |
چلو ، اب لوٹ بھی آؤ ، پرندو |
مجھے سُرخاب کے پر کی ہے خواہش |
کہیں سے ڈھونڈ کر لاؤ ، پرندو |
ہواوں میں متین اُڑنے لگا ہے |
ذرا تم اس کو سمجھاؤ ، پرندو |
2017-04-05
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں