صدائے طُور - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2018-08-04

صدائے طُور

شہرِ ویراں کے مکینو
یہ سنو
تم فقط،
نقش بہ دیوار رہے
مجھ کو دیکھو کہ میں،
آئینہ بنا
دیکھ رہا ہوں ، کب سے ،
بہتے دریاؤں کے سینے پہ
جو ملاح ہیں کشتی میں سوار ۔۔۔۔

آگ لینے کو ،
کئی بار گئے تھے لیکن ،
لوٹ آئے تھے لیے ، کوئلہ اور راکھ کا ڈھیر
طُور سے آئی صدا

آج حیراں ہوں کہ جب
ان کی وہ کشتی ہوی
گرداب کے ہاتھوں میں اسیر
ڈوبتے ڈوبتے
ابھرے ہیں وہ قندیل بہ کف
جس کے شعلے کی زباں پر ہے لکھا
" میں اجالوں کا نقیب
مجھ کو تھامے
جو بڑھوگے،
تو سنو ۔۔۔۔

کل جہاں ،
دھوپ میں لپٹی تھی
شبوں کی رنگت
اور جہاں
خواب میں
دیواریں کیا کرتی تھیں
باتیں خود سے
وہیں
گونجے گی صدا کی خوشبو
قہقہے نور کے
بکھریں گے وہیں

آج پھر
طور سے آتی ہے صدا
شہرِ ویراں کو
جو گلزار بنانا ہے
تو پھر ۔۔۔۔

ڈوب جانے دو انہیں
اپنے کاسے میں لیے ،
کوئلہ اور راکھ کا ڈھیر
اور اگر وہ جو کنارے سے لگے
کاٹ کر
شعلہ ± افزوں کی زباں
پھر سے کرلیں گے
اجالوں کو اسیر !

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں