وقت کو سونے نہیں دوں گا - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2018-08-05

وقت کو سونے نہیں دوں گا

وقت کے کاغذ پر
کبھی نہ مٹنے والی روشنائی سے لکھ رہا ہوں
روشنائی کا نام ہے آنسو ۔ ۔ ۔ ۔
دھویں ، پانی ، ہوا سے بنا ، بادل
بادل ہی ہے
سائنس، چاہے کتنی ہی حقیقت کا اظہار کرے
ایک بوندہی کی وجہ سے
شاعری بن گیا ہے یہ،
زخمی پرندے کے لیے
آسمان اور وسیع ہوجاتا ہے
پرندہ چپ رہتا ہے کیا
آسمان کی وسعت پانے کے لیے
اپنے پَر کھولتا ہے
آسمان ایک ہی جگہ نہیں
خالی ہاتھوں میں بھی ہے
کھوجانے والے رشتوں میں بھی
بغیر بھاؤ کے ، ہونے والی
گفتگو میں بھی
آسمان کی پہنائی ہوئی ،
زمین کی زنجیر کو توڑنے کے لیے
انسان ، اُٹھ کھڑا ہوتا ہے

وقت کو نہ سونے دینا ہی
زندگی ہے

پھر سمندر کا قصّہ کیا ہے !
سمندر کبھی نہیں مرتا
ایک لمحہ کے لیے ٹہر جاتا ہے
پھر لہراکر
چاند کو پکڑنے کی کوشش کرتا ہے
چاند کو کتنی ہی بار رگڑیں ، مسلیں،
اُس کے حجم میں
کمی نہیں ہوتی
چاندنی کا صندل نکلتا ہی رہتا ہے
تاروں کو
چاہے کتنی ہی بار چھوئیں
وہ ٹوٹتے نہیں
پھول بن کر کِھلتے ہیں

انسان کا مہکنا ہی زندگی ہے
وقت کے کاغذ پر
کبھی نہ مٹنے والی روشنائی سے لکھتے وقت
ابھرنے والی تصویر کا نام
انسان ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں