زخمی سڑک - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2018-08-02

زخمی سڑک

مِری آنکھیں ،
اَٹی ہیں گَرد سے پھر بھی،
میں سب کچھ دیکھ سکتی ہوں

زمیں پر ،
گاؤں نے،
جب روپ دھارا ،
شہر کا
تب سے ،
سحر کی آنکھ کُھلتے ہی
اسے پھر نیند آنے تک ،
ہزاروں نقشِ پا بنتے ، بگڑتے ہیں
کئی مانوس ہیں ان میں
کئی ہیں اجنبی لیکن
سبھی یہ چاہتے ہیں ،
یاد رہ جائیں زمانے کو ۔۔۔۔

سحر کی آنکھ کُھلتے ہی
اسے پھر نیند آنے تک،
نہ جانے کتنے رکشے ، سائیکلیں ، موٹر
مجھے یوں روندکر
آگے کو بڑھتے ہیں،
کہ جیسے میں نے اپنا جسم
ان کو بیچ ڈالا ہے

میں راہوں کا
مقدر ہوں ،
ستم دیکھو
مِرے سینے پہ پھوڑے پھُنسیاں اب بھی
گڑھوں کی شکل میں
پھیلی ہوئی ہیں

مجھے کچھ یاد آتا ہے
کبھی میں بھول جاتی ہوں
مِرے اطراف تھیں
کچھ ٹوٹی پھوٹی ملگیاں کل تک
وہیں پر آج ایسی بلڈنگیں ہیں
جنہیں میں دیکھ کر
حیران بھی ہوں
اور خوش بھی ہوں

سنا ہے ،
میں نے یہ اکثر،
سمندر پار ملکوں میں
مِرے ہم جنس ، مثلِ آئینہ ہیں
اور اس میں
زمیں کے چاند،سورج ،
اپنا چہرہ دیکھ سکتے ہیں

اس اندھے شہر میں
آئینہ بننے کی لیے حسرت
میں زندہ ہوں
مگر اب سوچتی ہوں،
کوئی اِک صور پھونکے
صور کی آواز سے
ہر شئے پگھل جائے
زمیں مجھ کو بھی
اپنی گود میں لے کر،
خلاؤں میں اُڑے ،
سورج سے مل جائے !

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں