اکیلا گھر ہے کیوں رہتے ہو کیا دیتی ہیں دیواریں - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-04-02

اکیلا گھر ہے کیوں رہتے ہو کیا دیتی ہیں دیواریں

akela-ghar-hai-kyun-rahte-ho

اکیلا گھر ہے ، کیوں رہتے ہو ، کیا دیتی ہیں دیواریں
یہاں تو ہنسنے والوں کو ، رُلادیتی ہیں دیواریں
انہیں بھی اپنی تنہائی کا جب احساس ہوتا ہے
تو گہری نیند سے مجھ کو ، جگادیتی ہیں دیواریں
بجھے ماضی کا کِھلتے حال سے رشتہ عجب دیکھا
کھنڈر خاموش ہیں لیکن صدا دیتی ہیں دیواریں
ہوا کے زخم سہہ کر بارشوں کی چوٹ کھا کھاکر
چھتوں کو، روزنوں کو آسرا دیتی ہیں دیواریں
رہوں گھر میں تو میرے سر پہ چادر تان دیتی ہیں
سفر پر جب نکلتا ہوں ، دعا دیتی ہیں دیواریں
جو چلنا ہی نہ چاہے ، روک لیتے ہیں اسے ذرے
بگولوں کو سفر میں راستہ دیتی ہیں دیواریں
وہ ساری گفتگو جو بند کمروں ہی میں ہوتی ہے
میں جب باہر سے آتا ہوں سنادیتی ہیں دیواریں
اترتی اور چڑھتی دھوپ کی پہچان ہے ان کو
ابھی دن کتنا باقی ہے بتادیتی ہیں دیواریں
متین اس چلچلاتی دھوپ میں سایہ انہی سے ہے
میں جب بھی ٹوٹتا ہوں ، حوصلہ دیتی ہیں دیواریں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں