دریا سے بچانا نہ سمندر سے بچانا - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-04-16

دریا سے بچانا نہ سمندر سے بچانا

darya-se-bachana-na-samundar-se-bachana
دریا سے بچانا ، نہ سمندر سے بچانا
دیوار کو ، دیوار کے پتھر سے بچانا
پانی میں کہیں لاش ، کنارے پہ کھڑے لوگ
اس شہر کو ایسے کسی منظر سے بچانا
پوشیدہ جہاں بھی ہے یتیموں کا خزانہ
مجھ کو اسی دیوار کی ٹھوکر سے بچانا
اِک کھیل تھا بچپن کا جو باقی ہے ابھی تک
پتھر کوئی آئے تو اُسے سر سے بچانا
جس کے در و دیوار پہ آئینے لگے ہیں
اب مجھ کو بچانا تو اُسی گھر سے بچانا
یہ دور عجب ہے کہ یہاں سہل نہیں ہے
جس پیڑ پہ پھل ہوں اُسے پتھر سے بچانا
اب اپنے خدا سے یہی کہنا ہے متین آج
مجھ میں جو چھپا ہے مجھے اس شہر سے بچانا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں