| مِرا دوسرا رُخ دکھادے مجھے |
| مِرے سامنے سے ہٹا دے مجھے |
| بڑی دیر سے قید میں ہوں تِری |
| پرندہ سمجھ کر اُڑادے مجھے |
| میں اس کے لیے دھوپ لے آوں گا |
| جو دریا سے پانی پلادے مجھے |
| میں اُڑنا سکھاوں گا تجھ کو مگر |
| تو پانی پہ چلتا سکھادے مجھے |
| سمندر سے نسبت ہے مجھ کو متین |
| وہ سورج اگر ہے جلادے مجھے |
2017-04-17
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں