کاغذ اچھال کر ذرا تیور ہوا کے دیکھ - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-04-18

کاغذ اچھال کر ذرا تیور ہوا کے دیکھ

kaghaz-uchaal-kar-zara
کاغذ اچھال کر ذرا تیور ہوا کے دیکھ
کشتی کو پھر ہوا کے مخالف چلا کے دیکھ
منظر کی جستجو ہے تو باہر نکل کے آ
پھل چاہیئے تو پیڑ ، ذرا سا ہِلاکے دیکھ
دیوار و در نصیب سے ملتے ہیں ورنہ یاں
سبزے کو ہم ترستے ہیں ’ شہروں میں آکے دیکھ
پانی پہ تیرتا نظر آجائے گا کوئی
آنکھوں کی پُتلیوں میں کسی کو بٹھاکے دیکھ
سانپوں کو پالنے کا ہنر ہے ، یہ شاعری
میرا کلام ، نام سے اپنے سُنا کے دیکھ
رُک جائے وقت پھول سے چہروں کے درمیاں
بچوں کے ساتھ شام کو پکنک مناکے دیکھ
بچپن سے جس کا ساتھ رہا سانس کی طرح
ڈولی میں اپنے ہاتھ سے اس کو بٹھاکے دیکھ
آئینہ بات کرتا ہے اپنے ہی عکس سے
صورت کو اپنی اس کے مقابل تو لاکے دیکھ
اُڑتے پرند ’ ڈوبتا سورج ، پِگھلتی ریت
دیوارِ جاں پہ نقش اِک ایسا بناکے دیکھ
خوش رنگ و خوش لباس و خوش آواز خوش ادا
ہاتھوں سے اپنے ، ایسا پرندہ، اڑاکے دیکھ
خوشبو ، مثالِ برق ، چمک جائے گی متین!
لہجے کے پھول ، شاخِ زباں پر کھلاکے دیکھ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں