جن سے آواز کا چہرہ نہیں دیکھا جاتا |
ان سے اپنا لب و لہجہ نہیں دیکھا جاتا |
پہلے دیکھا نہیں جاتا تھا ، پرندہ اس میں |
اب یہ حالت ہے کہ پنجرہ نہیں دیکھا جاتا |
جن چراغوں کو ہواوں سے بچا لائے تھے |
ان چراغوں کو سسکتا نہیں دیکھا جاتا |
چھت کسی کی ہو ٹپکتی نہیں دیکھی جاتی |
گھر کسی کا بھی ہو جلتا نہیں دیکھا جاتا |
جس علاقے میں مِرا گھر ہے وہاں سے دیکھو |
آگ لگنے پہ بھی شعلہ نہیں دیکھا جاتا |
نام لکھ لکھ کے ہتھیلی پر دکھاتا ہے مجھے |
ہاتھ میں اس کا یہ کانٹا نہیں دیکھا جاتا |
میں نے جس شخص کو دریا سے نکالا تھا کبھی |
اس کو دیوار پہ چلتا نہیں دیکھا جاتا |
کیوں درختوں کو کھڑے گھورتے رہتے ہو متین |
پھل گِرانا ہو تو پتا نہیں دیکھا جاتا |
2017-04-18
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں