اس طرف آگ کا دریا ہے اُدھر کھائی ہے - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-04-19

اس طرف آگ کا دریا ہے اُدھر کھائی ہے

is-taraf-aag-ka-darya-hai
اس طرف آگ کا دریا ہے اُدھر کھائی ہے
ہم نے بھی پار اُترنے کی قسم کھائی ہے
اپنے کمرے سے نکل کر ذرا دیکھو تو سہی
دھوپ ، دیوار سے آنگن میں اُتر آئی ہے
جن چراغوں کا تِرے نام سے رشتہ ہی نہیں
ان چراغوں کی زمانے میں پذیرائی ہے
رات کی شاخ سے لٹکے ہیں ستاروں کے چراغ
گھر کی دہلیز پر بیٹھی ہوئی تنہائی ہے
ایسا موسم ہے کہ بے برگ و ثمر ہیں اشجار
کیوں ہوا شور مچانے کو چلی آتی ہے
دھوپ کے شہر میں بادل کو ترسنے والو
آج بارش نہیں ہوگی یہ خبر آئی ہے
جس پہ دیوار کے اُس پار کا منظر نہ کُھلے
ایسی بینائی بھی کس کام کی بینائی ہے
اپنے اندر کا یہ عالم بھی عجب عالم ہے
بھیڑ کی بھیڑ ہے ، تنہائی کی تنہائی ہے
مجھ پہ الزام ہے آہستہ خرامی کا متین
تیز چلتا ہوں تو احباب کو رُسوائی ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں