ان پرندوں سے سبق سیکھا کرو |
شام ہوجائے تو گھر لوٹا کرو |
روشنی کی سی اگر رفتار ہو |
تب کسی آواز کا پیچھا کرو |
نیند جیسی نیند پانے کے لیے |
رات ہو یا دِن فقط جاگا کرو |
اَبر ہو تو خوب برسو ، دشت پر |
اور شجر ہو تو کہیں سایا کرو |
ہاں ، تو میں کہہ رہا تھا آپ سے |
اپنے اندر بھی کبھی جھانکا کرو |
شام ، دریا کا کنارا ، اور میں ، |
تم ، مگر ، میرا نہ یُوں پیچھا کرو |
رات کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر |
دن کی تاریکی کا اندازہ کرو |
شام ننگے پاوں چل کر آئے گی |
ریت پر تم نام تو لکھا کرو |
پھول کمھلا جائیں گے آواز سے |
اپنے بچوں کو نہ یُوں ڈانٹا کرو |
رات کی دیوار سے لگ کر متین |
نیند آجائے تو سو جایا کرو |
2017-04-20
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں