نیند کب اچھی لگی کب جاگنا اچھا لگا - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-04-15

نیند کب اچھی لگی کب جاگنا اچھا لگا

neend-kab-achchi-lagi
نیند کب اچھی لگی ، کب جاگنا اچھا لگا
میری آنکھوں کو وہی اِک آئینہ اچھا لگا
جب بھی بازاروں سے گزروں تو مجھے پہچان کر
آئینوں کا میری جانب دیکھنا اچھا لگا
جانتے ہیں ’ رنگ اپنا ہے ، نہ پَر اپنے مگر
تتلیوں کے پیچھے پیچھے دوڑنا اچھا لگا
شہر کب آئے ، کہاں ٹھہرے ہو ، یہ کیا حال ہے
اُس کا مجھ کو روک کر یہ پُوچھنا اچھا لگا
خُشک پتے ہیں ’ ہوا ان کو اُڑالے جائے گی
دشمنوں کو دیکھ کر یہ سوچنا اچھا لگا
اس کی آنکھوں میں کچھ ایسی بات تھی جس کے سبب
شام ہوتے ہی مجھے گھر لوٹنا اچھا لگا
دھوپ ایسی تھی کہ دروازے پر آکر رُک گئی
میرے گھر کو بارشوں کا آسرا اچھا لگا
رات کاٹو ، اجنبی شہروں میں تو محسوس ہو
کیسے ہم کو جنگلوں میں جاگنا اچھا لگا
ورنہ منظر ہی کوئی ہوتا نہ پس منظر متین
اس زمیں سے آسماں کا فاصلہ اچھا لگا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں