خُشک دریاؤں کو پانی دے گیا - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-04-15

خُشک دریاؤں کو پانی دے گیا

khushk-daryaoun-ko-paani-de-gaya
خُشک دریاوں کو پانی دے گیا
یاد کا موسم ، نشانی دے گیا
دھوپ کے چہرے پہ بارش کی لکیر ،
کیسا منظر تھا ، کہانی دے گیا
وقت بھی کتنا سِتم ایجاد ہے
اپنے گھر کی پاسبانی دے گیا
وہ تو آیا تھا ، رُلانے کو مگر
عُمر بھر کی شادمانی دے گیا
خواب کے سارے پرندے اُڑ گئے
وقت ، تعبیریں پُرانی دے گیا
زخم پہلے بات کرتے تھے متین
کون اِن کو بے زبانی دے گیا!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں