کیا ہُوا پوچھیں تو وہ کچھ بھی نہیں کہتی ہے - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-04-28

کیا ہُوا پوچھیں تو وہ کچھ بھی نہیں کہتی ہے

kya-hua-poochein-to-wo-kuch-bhi-nahi-kahti-hai
کیا ہُوا، پوچھیں ، تو وہ ، کچھ بھی نہیں کہتی ہے
دُھوپ ، دیوار کے سائے میں کھڑی روتی ہے
ریت آنکھوں میں لیے، جاگتے رہنے والے
گھر کی دہلیز ، تِرا نام لیا کرتی ہے
تم نئے آئے ہو ، اس شہر میں ، اتنا سُن لو
سائباں اڑتے ہیں ، جب تیز ہوا چلتی ہے
آسمانوں میں ، پرندوں کی طرح اڑتا ہوں
میرے اس خواب کی تعبیر بتا، کیسی ہے
کم سے کم دھوپ میں سایہ تو مجھے ملتا ہے
ان درختوں سے وہ دیوار بہت اچھی ہے
اس کا لہجہ ہے کہ پھولوں سے ٹپکتی شبنم
بات کی بات ہے سرگوشی کی سرگوشی ہے
تم سمجھتے ہو ، بجھاتی ہے چراغوں کو ہوا
ہم یہ کہتے ہیں ، چراغوں میں ہوا جلتی ہے
تم نے پوچھا ہے تو بس تم کو بتاتا ہوں متین
صبح ہوتی ہے کہیں ، شام کہیں ہوتی ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں