| خود اپنے شکنجے میں گرفتار نہ ہونا |
| ہونا بھی پڑے تو سرِ بازار نہ ہونا |
| دیوار کو ڈھانا بہت آسان ہے لیکن |
| مشکل ہے کسی کے لیے ، دیوار نہ ہونا |
| اس راہ میں آگے کوئی دریا بھی ملے گا |
| تم اس سے گزرتے ہوئے بیزار نہ ہونا |
| جانے یہ ہواوں کی شرارت ہے کہ عادت |
| موسم کا ثمر کا سرِ اشجار نہ ہونا |
| ہم جیسے برے لوگ بھی یاد آئیں گے تم کو |
| پردیس میں رہ کر کبھی بیمار نہ ہونا |
| یہ دام ، یہ دانہ ، یہ شکاری ہے ، پرندہ |
| جب پر ہیں تمہارے تو گرفتار نہ ہونا |
| مجھ سے مِرا سایہ یہی کہتا ہے متین آج |
| دیوار نہ ہونا ، کبھی دیوار نہ ہونا |
2017-04-27
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں