یہ نہیں کہ فقط در بہ در گئے ہوتے |
تمہارا ساتھ نہ ہوتا تو مرگئے ہوتے |
ہمارے پاس اگر کوئی معجزہ ہوتا |
تو اس زمین کو گلزار کرگئے ہوتے |
کھلی فضا سے زیادہ اگر سکوں ملتا |
پرندے ، شام سے پہلے ہی گھر گئے ہوتے |
یہ وہ گلی ہے جہاں آسماں بھی جھکتا ہے |
اب اس گلی سے نکل کر کدھر گئے ہوتے |
متین ، نسبتِ اسعد اگر نہیں ملتی |
تو مثل آئینہ ، گر کر بکھر گئے ہوتے |
2017-04-27
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں