سمندر کی تعریف میں - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-01-01

سمندر کی تعریف میں

samundar-ki-tareef-mein
سمندر،
غور سے دیکھے گا
ہر قطرے کو
چاہے آگ کو،
پانی ہو یا شبنم!

سمندر،
راستوں پر بیٹھ کر
چہرے پڑھا کرتا ہے
جیسے، جوتشی پڑھتا ہے
ریکھائیں، ہتھیلی کی

سمندر،
رات کو،
دن سے،
جُدا کرتا ہے، جیسے
دودھ سے مکھی نکالے کوئی
اِک آواز پر یوں دَوڑ کر آتا ہے
بچہ ٹافیوں کو دیکھ کر جیسے لپکتا ہے
وہ ہر قطرے کے اصلی رنگ سے واقف ہے
اُس کی آمیزش سے بھی،
ترازو لے کے بیٹھا ہے اور اس کے ہاتھ میں ہے راس،
ہر قطرے کو تُلنا ہے

وہ چاہے آگ ہو،
پانی ہو یا شبنم،
سمندر ہی سے ملنا ہے

سمندر سے،
زمیں خالی ہے،
اور نہ آسماں خالی،
سمندر ہی رہے باقی!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں