عطا ہو آنکھ، نابینا ہوں اب تک! - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-01-02

عطا ہو آنکھ، نابینا ہوں اب تک!

ataa-ho-aankh
وہ باب جبرئیل ؑ .... اُس سے ذرا آگے
ہری جالی ہے، جس میں اِک نشاں ہے
وہی چوکھٹ، وہی دَر ہے
وہیں پر میں کھڑا تھا
جو دیواریں تھیں آگے،
اُن کے اُوپر
حَریر و اَطلس و کمخواب کے پردے پڑے تھے
بڑھا جب اور آگے
تو پہلے اپنی پلکوں سے سنہری گرد چن کر،
منور پاؤں دیکھے،
اپنی آنکھوں سے اُنہیں چوما
اُنہی پر اپنا سر رکھ کر،
میں روتا جارہا تھا، یہ کہتا جارہا تھا،
مدینہ ہی مرا ملجا، مدینہ ہی مرا ماوٰی
مرا کعبہ
پھر اس کے بعد کا منظر ....
منور ہاتھ اُبھرا
چھا گیا سر پر مرے پھر آسماں بن کر
خداوندا،
مری بینائی، میرا نام .... سب کچھ
نثار اس خواب پر، تعبیر دے دے
دکھادے جاگتے میں پھر
وہی روضہ، وہی گنبد
وہی جالی، وہی چوکھٹ
اُسی دَر پر، کھڑے ہوکر
پکاروں میں،
نواسوں کا نواسہ ہوں
مجھے جنت سے منگوا دیجئے گھوڑا
اور اُس پر بیٹھ کر نکلوں،
زمینوں، آسمانوں کی خبر لاؤں،
ثریا، مشتری، زہرہ، عطارد،
مرا پیچھا کریں، میری زمیں تک
نہ آؤں ہاتھ میں اُن کے کہیں پر
نظر کو کیمیا کردیجئے گا
اسی دن کے لئے زندہ ہوں اب تک!
توجہ چاہئے پیاسا ہوں اب تک!!
عطا ہو آنکھ، نابینا ہوں اب تک!!!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں