آئینہ مانگوں تو کیسی وہ سزا دیتا ہے |
لے کے ہاتھوں میں اِک آئینہ دکھا دیتا ہے |
وقت ہے ، خواب ہے ، خوشبو ہے کہ پیکر کوئی |
کون ہے جو مجھے سوتے سے جگادیتا ہے |
ایک چَرواہا گھنے پیڑ کے نیچے بیٹھا |
داستاں اپنی پرندوں کو سُنادیتا ہے |
موت کے مُنہ سے کئی بار نکل آیا ہوں |
کون ہے جو مجھے جینے کی دعا دیتا ہے |
ایک کمزور سا لمحہ شبِ تنہائی کا |
مجھ کو خود اپنی ہی نظروں سے گِرا دیتا ہے |
دِن کے ہنگاموں میں ہنستا ہوں ، چہکتا ہوں متین |
شب کی تنہائی میں ، آئینہ رُلا دیتا ہے! |
2017-04-24
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں