| موسموں کی طرح دل سے مرے جانے والا |
| یاد آتا ہے بہت ، یاد نہ آنے والا |
| دیکھتے دیکھتے گرتی ہوئی دیوار بنا |
| رات کی رات وہ دیوار اُٹھانے والا |
| دُھوپ آنکھوں میں بسائے ہوئے جینا ہوگا |
| پہلی بارش کا وہ موسم نہیں آنے والا |
| خود ہی تصویر بنا پھرتا ہے شہروں شہروں |
| تیری تصویر کو آنکھوں سے لگانے والا |
| سامنے کی اسی کوٹھی میں رہا کرتا تھا |
| یہ جو فُٹ پاتھ پہ ہے کھیل دکھانے والا |
| تم چراغوں کی لویں کاٹ کے رکھ دیتے ہو |
| 'میں چراغ اپنی آنکھوں میں بجھانے والا' |
| آئینہ دیکھ کے روتا رہا تنہائی میں |
| شہر کے شہر کو آئینہ دکھانے والا |
| اُس کی آنکھوں میں ، مِرے نام کی تحریر ملی |
| نقش پانی پہ بناتا ہے بنانے والا |
| چاک پر گھومتا رہتا ہوں شب و روز متین |
| ہاتھ آیا نہ کوئی ، مجھ کو بنانے والا |
2017-04-23
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں