کوئی سایہ نہ خوشبو ، مگر دیکھنا |
راستوں پر کھڑے ہیں ، شجر دیکھنا |
کشتیو ، بادباں کھول دینا ذرا |
تیز جھونکا ہوا کا اگر دیکھنا |
بارشوں میں پرندوں کے پر کاٹ کر |
اُن کو اُڑتے ہوئے شیخ پر دیکھنا |
سبز پتوں سے چھنتی ہوئی روشنی |
گُل نہ ہوجائے وقتِ سحر دیکھنا |
تیری مٹی ہوں میں ، تیری مٹی ہوں میں |
کوزہ گر دیکھنا ، کوزہ گر ، دیکھنا |
جن کی آنکھوں میں پانی کی تحریر تھی |
اُن کے ہونٹوں پر رقص شرر دیکھنا |
بیچ پانی کے سب کشتیاں جل گئیں |
پار اُتریں گے ہم اے بھنور دیکھنا |
ہم فقیروں کو کیوں چھیڑتے ہو میاں |
تم بھی ہوجاوں گے در بدر دیکھنا |
خواب ہی سوچنا ، خواب ہی بولنا |
خواب ہی دیکھنا ’ عمر بھر دیکھنا |
گِیلے کاغذ پر کیسے لکھو گے متین |
دھوپ نکلے تو اپنا ہنر دیکھنا |
2017-04-25
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں