اپنے آپ سے ایک مکالمہ - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2018-09-29

اپنے آپ سے ایک مکالمہ

apne-aap-se-aik-mukalima

"نہیں ۔۔۔۔ یہ 'میں' ۔۔۔۔ نہیں ہوں " ۔۔۔۔
'میں' ۔۔۔۔ نہیں ہوں ؟
اگر یہ میں نہیں ہوں
کون ہے وہ ۔۔۔۔
جو مجھجے آواز دیتا ہے،
مِری ہی ذات کے اندھے کُنویں سے ،
اور اگر یہ " میں " نہیں ہوں ،
کون تھا ۔۔۔۔ جو ، اب نہیں مجھ میں !

وہ " میں " ہی تھا
جو کل
پانی پہ چلتا تھا
ہواوں پر بھی میری حکمرانی تھی
بلندی سی بلندی بھی ،
بہت کم تھی
مِری پرواز کے آگے !۔۔۔۔

پرندوں کی زباں آتی تھی مجھ کو
گفتگو کرتا تھا میں ان سے
میں کل ۔۔۔۔
آواز کے چہروں کو پڑھتا تھا ،
سمندر ، چاند ، سورج اور ستارے بھی
مِرے قدموں میں اپنا سر جھکاتے تھے ،
مگر اب ۔۔۔۔ میں کہاں ہوں ؟
" ہاں ۔۔۔۔ وہ تم ہی تھے ،
مگر اب تم کہاں ہو" ؟

کوئی اب کیوں کہ مجھے ڈھونڈے
میں خود کو کھوچکا ہوں
آسمانوں سے زمیں کا فاصلہ جتنا ہے
اتنا فاصلہ
خود میرے اپنے درمیاں کیوں آگیا ہے
وقت دریا کی طرح چلتا رہا
اور یاں کسی نے بھی
مجھے روکا نہیں
اس سمت جانے سے ! ۔۔۔۔
جہاں سے مڑکے دیکھا تھا
تو میں پتھر بنا تھا
آج بھی پتھر بنا پھرتا ہوں ، ہر سُو
اس زمیں پر
آسماں پر،
اور خلاؤں میں
سمندر پر ،
ہواؤں میں
مِری وحشت نے مجھ کو،
ہر جگہ رسوا کیا ہے !

اب کوئی آبِ بقا لادے ،
کوئی میری خبر لادے،
کہاں ہوں میں ! ۔۔۔۔
" کہاں ہو تم " ؟
" یہ اپنے آپ سے پوچھو "
یہ اپنے آپ سے پوچھوں !
نہیں ۔۔۔۔ یہ میں نہیں ہوں
اور اگر یہ میں نہیں ہوں
کون ہوں میں
کون تھا وہ ۔۔۔۔
کون ہے یہ ۔۔۔۔
جو میرے اندر سے
رہ رہ کر مجھے
آواز دیتا ہے !؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں