لکڑہارے ،
چلو، اس شہر سے
اور شہر کے لوگوں سے
جتنی دور ممکن ہو
نکل جائیں ،
اسی جنگل کی جانب
جہاں سے
آئے تھے
ہم تم !
لکڑ ہارے
، وہیں کی لکڑیاں کاٹیں
وہیں ریوڑ چرائیں ،
دھوپ سے،
سبزے کا
جو رشتہ ہے ،
وہ رشتہ اُگائیں
کنویں کے میٹھے پانی سے
چراغ اپنے جلائیں
لکڑ ہارے،
یہاں تو ،
علی بابا
اور اس کا بھائی قاسم ،
وہ مرجینا ہو یا ہو مصطفے درزی
کہ ہوں چالیس ڈاکو،
سبھی اس شہر کی دیوار میں محصور
سِم سِم
بھول بیٹھے ہیں !
لکڑ ہارے،
طلسم شہر میں ان کو
یونہی ، حیراں، پریشاں ، چھوڑکر نکلیں
اسی جنگل کی جانب
جہاں پر ،
پرندے ہیں مگر ۔۔۔۔
ایسے نہیں ہیں ،
درندے ہیں مگر ۔۔۔۔
ایسے نہیں !
چلو، اس شہر سے
اور شہر کے لوگوں سے
جتنی دور ممکن ہو
نکل جائیں ،
اسی جنگل کی جانب
جہاں سے
آئے تھے
ہم تم !
لکڑ ہارے
، وہیں کی لکڑیاں کاٹیں
وہیں ریوڑ چرائیں ،
دھوپ سے،
سبزے کا
جو رشتہ ہے ،
وہ رشتہ اُگائیں
کنویں کے میٹھے پانی سے
چراغ اپنے جلائیں
لکڑ ہارے،
یہاں تو ،
علی بابا
اور اس کا بھائی قاسم ،
وہ مرجینا ہو یا ہو مصطفے درزی
کہ ہوں چالیس ڈاکو،
سبھی اس شہر کی دیوار میں محصور
سِم سِم
بھول بیٹھے ہیں !
لکڑ ہارے،
طلسم شہر میں ان کو
یونہی ، حیراں، پریشاں ، چھوڑکر نکلیں
اسی جنگل کی جانب
جہاں پر ،
پرندے ہیں مگر ۔۔۔۔
ایسے نہیں ہیں ،
درندے ہیں مگر ۔۔۔۔
ایسے نہیں !
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں