ان دو ہونٹوں کے بیچ سے
کتنی باتیں باہر گئی ہوں گی
انھیں پھر واپس لاسکتے ہیں کیا !
یہ نگاہیں
کتنے منظروں میں پھیل گئی ہوں گی
انھیں سمیٹ کر
دوبارہ آنکھوں میں جمع کرسکتے ہیں کیا !
وقت کے چرخے نے
سانس کے دھاگے کوکھینچ کر لپیٹ لیا ہوگا
لڑیوں کو لاکر پیچ کو ٹھیک کریں گے کیا !
پیارے
ابھی ہاتھ سے کچھ نکل نہیں گیا
دل میں نقش بن کر محفوظ ہے ۔
کتنی باتیں باہر گئی ہوں گی
انھیں پھر واپس لاسکتے ہیں کیا !
یہ نگاہیں
کتنے منظروں میں پھیل گئی ہوں گی
انھیں سمیٹ کر
دوبارہ آنکھوں میں جمع کرسکتے ہیں کیا !
وقت کے چرخے نے
سانس کے دھاگے کوکھینچ کر لپیٹ لیا ہوگا
لڑیوں کو لاکر پیچ کو ٹھیک کریں گے کیا !
پیارے
ابھی ہاتھ سے کچھ نکل نہیں گیا
دل میں نقش بن کر محفوظ ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں