پتھروں کی نیند - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-01-05

پتھروں کی نیند

patthron-ki-neend
ہم خود اپنے میں یوں تفریق ہوتے ہیں
کہ دن،
ڈھونڈتا پھرتا ہے ہم کو
اور شب،
دستکیں دیتی ہوئی تھک سی گئی ہے!

کل جہاں، صحرا کی ننگی دھوپ پیتے تھے بدن،
پتھروں کی تیز نوکیلی زباں،
عمر کے اِک پل کو،
کاٹتی تھی
وہ ہمیں تھے،
جو زمیں کو پیٹھ پر لادے ہوئے چلتے رہے تھے!
آج اُڑنا سیکھ کر،
یہ بھول بیٹھے
اِک پرندے ہی نے ہم کو،
عقل سکھلائی تھی کل،

آج کا اخبار ہیں ہم،
کل ہماری سرخیاں،
کون جوڑے گا، کہ اس کے سامنے،
اِک نیا اخبار ہوگا اور اس کی سرخیاں
نیند سے بوجھل زمیں پر
کون کیا کیا کررہا ہے
کس سے پوچھیں؟
دوسروں کے درمیاں لٹکے ہوئے
کاش ہم سب
اپنے اپنے نام کے معنی ہی بن جائیں!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں