سورج کو کیا پتہ ہے کدھر دھوپ چاہئیے - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-03-01

سورج کو کیا پتہ ہے کدھر دھوپ چاہئیے

Sooraj ko kya pata hai kidher dhoop chahiye

سورج کو کیا پتہ ہے کدھر دھوپ چاہئیے
آنگن بڑا ہے اپنے بھی گھر دھوپ چاہئیے
آئینے ٹوٹ ٹوٹ کے بکھرے ہیں چار سو
ڈھونڈیں گے عکس عکس مگر، دھوپ چاہئیے
بھیگے ہوئے پروں سے تو اُڑنے نہ پائیں گے
کاٹو نہ اِن پرندوں کے پَر، دُھوپ چاہئیے
ہم سے دریدہ پیرہن و جاں کے واسطے
یاقوت چاہئیے نہ گُہر، دُھوپ چاہئیے
سُورج، نہ جانے کونسی وَادی میں چھپ گیا
اور چیختی پھرے ہے سحر، دُھوپ چاہئیے
اِک نیند ہے کہ آنکھ سے لگ کر نکل گئی
اب رات کا طویل سفر، دُھوپ چاہئیے
پانی پہ چاہے نقش بنائے کوئی متین
کاغذ پہ میں بناؤں، مگر دُھوپ چاہئیے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں