جزیرے ہوں کہ وہ صحرا ہوں، خواب ہونا ہے |
سمندروں کو کسی دن سراب ہونا ہے |
سوال پوچھنے والو، تمہیں بھی آخرکار |
رہین منت بارِ جواب ہونا ہے |
کھنڈر میں بیٹھ کے رونے کی خو نہیں جاتی |
تمہاری آنکھ پہ شاید عذاب ہونا ہے |
وہ ظلمتیں جو اُجالوں کے گھر میں رہتی ہیں |
اُنہیں بھی مثل سحر بے نقاب ہونا ہے |
وہ دِن جو نیلی کتابوں میں بند ہے اس کو |
ابھی تو میرے لیے بے حجاب ہونا ہے |
ابھی تو خواہش بے دست و پا سلامت ہے |
ابھی کچھ اور یہ خانہ خراب ہونا ہے |
یہ شاخ شاخ پرندے پکارتے ہیں متین |
ہمیں تو شاخ سے گر کر گلاب ہونا ہے |
2017-03-06
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں