کشتی کے ساتھ وہ بھی گیا بھولتے ہو کیوں - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-03-04

کشتی کے ساتھ وہ بھی گیا بھولتے ہو کیوں


کشتی کے ساتھ وہ بھی گیا، بھولتے ہو کیوں
ساحل کے آس پاس، سدا، گھومتے ہو کیوں
اڑ جاؤ شاخ سے کہ وہ موسم نہیں رہا
سوکھا ہے پیڑ، تیز ہوا، جھولتے ہو کیوں
آنکھوں میں ہے وہ راستہ کب سے کھلا ہوا
پلکوں پہ رُک کے اُس کا پتہ، پوچتے ہو کیوں
منظر بدل نہ جائے کہیں، اتنی دیر میں
دیکھو سفر تمام ہے اور اُونگھتے ہو کیوں
ہم کو تو اپنے ہونے پہ شرمندگی سی ہے
تم کاغذی لباس ہو، یوں پھولتے ہو کیوں
جنگل میں دفن کرکے جسے آئے ہو متین
سڑکوں کی رونقوں میں اُسے ڈھونڈتے ہو کیوں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں