کوئی صورت آشنا ملتا نہیں ہے کیا کریں |
چلتے چلتے بھیڑ میں کھو جائیں اب ایسا کریں |
دیکھنا باہر، کوئی سائل کھڑا ہے، دیر سے |
یہ مکاں خالی ہے کہہ دیں اور اسے چلتا کریں |
پہلے خود کو اِک پہاڑی سے گرا لیں، اس کے بعد |
نیچے آکر لاش کا اپنی ہی، نظارا کریں |
خود تعاقب میں رہیں اپنے تو پھر کچھ ڈر نہیں |
یہ زمیں پیچھا کرے یا آسماں پیچھا کریں |
جن کتابوں کو کوئی پڑھتا نہیں، اُن کو پڑھیں |
ایسی باتیں جو کوئی لکھتا نہیں، لکھا کریں |
آسماں اِک اجنبی ہے، اِس زمیں پر آج بھی |
کیوں نہ اب اس کا سمندر سے کوئی رشتا کریں |
اپنے خاکے میں خود اپنا رنگ بھرنے کو متین |
آؤ خود کو اب سرِ بازار ہم رُسوا کریں |
2017-03-09
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں