پروں کو اب نہ پھیلاؤ پرندو - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-03-08

پروں کو اب نہ پھیلاؤ پرندو


پروں کو اپنے نہ پھیلاؤ پرندو
ہے بارش تیز گھر جاؤ پرندو
بہت ہی خوب ہے یہ چہچہانا
پہاڑی گیت بھی گاؤ پرندو
سمندر دانہ دانہ جب بکھیرے
سمندر میں اُتر جاؤ پرندو
وہ موسم اب نہ آئیں گے پلٹ کر
چلو اب لوٹ بھی آؤ پرندو
تمہارے واسطے، یہ آسماں ہے
زمیں پر تھوکتے جاؤ پرندو
تمہیں سے ہم نے سیکھا تھا، سمجھنا
ابھی کچھ اور سمجھاؤ پرندو
مجھے سرخاب کے پر کی ہے خواہش
کہیں سے ڈھونڈ کر لاؤ پرندو

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں