پروں کو اپنے نہ پھیلاؤ پرندو |
ہے بارش تیز گھر جاؤ پرندو |
بہت ہی خوب ہے یہ چہچہانا |
پہاڑی گیت بھی گاؤ پرندو |
سمندر دانہ دانہ جب بکھیرے |
سمندر میں اُتر جاؤ پرندو |
وہ موسم اب نہ آئیں گے پلٹ کر |
چلو اب لوٹ بھی آؤ پرندو |
تمہارے واسطے، یہ آسماں ہے |
زمیں پر تھوکتے جاؤ پرندو |
تمہیں سے ہم نے سیکھا تھا، سمجھنا |
ابھی کچھ اور سمجھاؤ پرندو |
مجھے سرخاب کے پر کی ہے خواہش |
کہیں سے ڈھونڈ کر لاؤ پرندو |
2017-03-08
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں