پہلے بن جاتے تھے جس کے واسطے پیکر چراغ - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-03-12

پہلے بن جاتے تھے جس کے واسطے پیکر چراغ

pahle ban jate they jis ke waaste paikar

پہلے بن جاتے تھے جس کے واسطے پیکر چراغ
مجھ سے نابینا کو ہیں، اب راہ کے پتھر، چراغ
کیوں کسی کو ڈھونڈتے ہو ہاتھ میں لے کر چراغ
تم اگر سورج ہو تو آئیں گے خود چل کر چراغ
دیکھنا اُس کو اگر ہے ان چراغوں کو بجھاؤ
کیسے دیکھو گے اُسے تم سامنے رکھ کر چراغ
جن کی قسمت میں نہ سورج ہے نہ کوئی چاند ہے
دُھول اُن کے واسطے ہے آئینہ، ٹھوکر چراغ
اِک اِنہی سے روشنی ملتی ہے مجھ کو راہ بھی
ہاتھ میں میرے نہیں یہ بادہ و ساغر چراغ
اب جو لوٹا ہوں تو سب حیرت سے تکتے ہیں مجھے
جام و مینا، گنبد و محراب و بام و دَر، چراغ
وہ جو سورج ہیں مگر جن کے گھروں میں رات ہے
ہنس لیا کرتے ہیں اُن کے حال پر اکثر، چراغ
شب تو اندھی ہے، رہے گی عمر بھر اندھی متین
یا جلوں میں شام سے یا پھر جلیں دن بھر چراغ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں