| بھیگنے کا اِک مسلسل سلسلہ ، بارش میں ہے |
| کیا کسی موسم میں ہوگا جو مزا بارش میں ہے |
| یُوں کُھلی سڑکوں پہ مت پھرنا کہ موسم غیر ہے |
| اِک تو موسم غیر ، پھر ٹھنڈی ہوا ، بارش میں ہے |
| آسماں کا عکس پانی میں اُترتے ہی کُھلا |
| آئینے کے سامنے ، اِک آئینہ ، بارش میں ہے |
| ایسا منظر بس اسی موسم میں دیکھا جائے ہے |
| اِک کنارا دھوپ میں اور دوسرا بارش میں ہے |
| سانس لیتے پھل ، لچکتی ٹہنیاں ، ہنستے گلاب |
| ایسا منظر بھی سرِ شاخِ حیا ، بارش میں ہے |
| معجزے سے کم نہیں ، یہ زندگی اپنی متین |
| جیسے تاریکی میں اِک جلتا دیا ، بارش میں ہے |
2017-04-10
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں