
(نذر کمار پاشی )
| کاغذوں کے ٹکڑوں سے آئینہ بناتے ہیں | 
| ہم ہیں کیسے دیوانے ، کیا سے کیا بناتے ہیں | 
| وہ عَصائے موسٰی تھا ، یہ قلم ہمارا ہے | 
| اس سے ہم بھی پانی میں راستہ بناتے ہیں | 
| اب ہماری بستی کا حشر بھی وہی ہوگا | 
| اب ہمارے بچے بھی زائچہ بناتے ہیں | 
| آنکھ ، خواب ، تنہائی ، دھوپ ، ریت ، سناٹا | 
| ان پرانی اینٹوں سے گھر نیا بناتے ہیں | 
| ہم اُداس موسم کے آخری پرندے ہیں | 
| برف زار پر اپنے نقشِ پا ، بناتے ہیں | 
| تتلیوں کے پر جیسے ، خواب ہیں متین اپنے | 
| ہاتھ بھی نہیں آتے ، سلسلہ بناتے ہیں ! | 
 
 
 غیاث متین [پ: 10/نومبر 1942 ، م: 21/اگست 2007] کی یہ آفیشیل ویب سائٹ ہے جو ان کے فرزند سید آفاق متین کی زیر نگرانی قائم کی گئی ہے۔
غیاث متین [پ: 10/نومبر 1942 ، م: 21/اگست 2007] کی یہ آفیشیل ویب سائٹ ہے جو ان کے فرزند سید آفاق متین کی زیر نگرانی قائم کی گئی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں