| میرے احساس کی نکہت ، مرے فن کی خوشبو |
| اے خدا تو نے ہی بخشی ہے ، سخن کی خوشبو |
| جیسے پانی میں اُترتی ہے کرن ، سورج کی |
| مجھ میں اُتری ہے تِرے سانولے پَن کی خوشبو |
| زندگی ، سازِ مسرت پہ ہوا رقصاں بھی تو کیا |
| درد ہی سے ہے یہاں گیسوئے فن کی خوشبو |
| میں نے پہنا ہے تجھے اپنے لباسوں کی طرح |
| کیسے بھولے گی مجھے تیرے بدن کی خوشبو |
| میرا اظہار علامت ہے نئے لہجے کی |
| تم بھی محسوس کرو ، میرے سخن کی خوشبو |
| شاذ و مخدوم و اریب ، اختر و جامی سے متین |
| دور تک پھیل گئی ، اَرضِ دکن کی خوشبو |
2017-04-12
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں