| شام کا رنگ جو گہرا ہوا ، آئینے میں | 
| اِک ستارہ سا چمکنے لگا ، آئینے میں | 
| سب کھلونوں کی طرح ٹوٹ رہے ہیں پَل پَل | 
| اور یہ منظر مجھے ڈستا ہوا ، آئینے میں | 
| گردش وقت سنبھلنے نہیں دیتی، مجھ کو | 
| سلسلہ ٹوٹتا ، بنتا رہا ، آئینے میں | 
| دیکھ کر لہروں کی شوریدہ سَری ، یاد آیا | 
| ایک چہرہ ، کبھی دیکھا ہُوا ، آئینے میں | 
| اُس کی آنکھوں میں اُترتے ہوئے محسوس ہُوا | 
| اِک نئے شہر کا رستہ ملا ، آئینے میں | 
| آئینہ دیکھ کے کیوں چیختے رہتے ہو متین | 
| کیا کوئی اور ہے بیٹھا ہوا ، آئینے میں | 
2017-04-11
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں