| کہیں چراغ ، کہیں آئینہ بنا ، اخبار |
| سحر کی آنکھ کھلی اور نکل گیا ، اخبار |
| اسے تو کُھل کے برسنا تھا ، مثلِ اَبرِ رَواں |
| خود اپنی ذات میں لیکن سمٹ گیا ، اخبار |
| کسی کی آنکھ میں تازہ کنول کھلاتا ہے |
| کسی کی آنکھ میں نشتر چبھو گیا ، اخبار |
| شعاعِ مہر کی آواز قید کرنے کو |
| تمام رات ، مگر جاگتا رہا ، اخبار |
| متین ، آئینہ بن کر نہ جی سکو گے تم |
| یہ مجھ سے کہنے لگا ، آج شام کا اخبار |
2017-04-07
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں