مری خواہش ہے برسوں سے
خلا میں تیرتا ایسی جگہ پہنچوں
جہاں سے،
اس زمیں پر
لمحہ لمحہ پھیلے بڑھتے ہوئے
اجسام کو دیکھوں
وہ پودے ہوں کہ انساں
ان کے بچپن اور لڑکپن کو
نظر کے سامنے بڑھتا ہوا دیکھوں
اس انجانے جہاں سے
اور آگے کی جو منزل ہے
وہاں پر
وقت کی رفتار رُک جائے
میں اس حد سے پرے جانا نہ چاہوں گا،
فقط اتنا ہی چاہوں گا،
کہ پھر دھرتی پہ لوٹ آؤں
یہ ممکن ہے
یہاں ے سب در و دیوار کھوجائیں
مجھے پہچاننے والا نہ ہو کوئی
میرے دامن میں جو سکے ہوں وہ سکے بدل جائیں!
خلا میں تیرتا ایسی جگہ پہنچوں
جہاں سے،
اس زمیں پر
لمحہ لمحہ پھیلے بڑھتے ہوئے
اجسام کو دیکھوں
وہ پودے ہوں کہ انساں
ان کے بچپن اور لڑکپن کو
نظر کے سامنے بڑھتا ہوا دیکھوں
اس انجانے جہاں سے
اور آگے کی جو منزل ہے
وہاں پر
وقت کی رفتار رُک جائے
میں اس حد سے پرے جانا نہ چاہوں گا،
فقط اتنا ہی چاہوں گا،
کہ پھر دھرتی پہ لوٹ آؤں
یہ ممکن ہے
یہاں ے سب در و دیوار کھوجائیں
مجھے پہچاننے والا نہ ہو کوئی
میرے دامن میں جو سکے ہوں وہ سکے بدل جائیں!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں