گوپی کی سو نظموں کا مترجم - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2018-08-12

گوپی کی سو نظموں کا مترجم

غیاث متین 01 نومبر 1942ء کو حیدرآباد کے ایک علمی اور ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ 1970ء میں عثمانیہ یونیورسٹی سے ایم ۔ اے اُردو میں امتیازی کامیابی پر انھیں دو گولڈ میڈل حاصل ہوئے۔ جنوری 1975ءکو شعبۂ اُردو میں لکچرر کی حیثیت سے ان کا تقرر عمل میں آیا۔ 2991ءمیں پروفیسر کے عہدے پر فائز ہوئے ۔ 1995ء تا 1998ء صدر شعبۂ اُردو اور 1996ء تا 1998ء چیئرمین بورڈ آف اسٹیڈیز کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ نومبر 2002ء کو وظیفۂ حسن خدمت پر سبکدوش ہوئے ۔
غیاث متین کو ان کی طویل اور شان دار تدریسی خدمات کے صلہ میں 1999ء میں لائنز کلب آف حیدرآباد اور 2000ء میں آندھرا پردیش اُردو اکیڈیمی کی جانب سے بسٹ اُردو ٹیچر ایوارڈس سے نوازا گیا۔ 1999ء میں غیاث متین، ایم ۔ اے فائنل اُردو فاصلاتی تعلیم عثمانیہ یونیورسٹی کی کتاب "جدید اُردو شاعری " کے مرتب (ایڈیٹر) اور "ادبی تنقید" کے کورس رائٹر بھی رہے ۔

غیاث متین ، اُردو دنیا کے ایک اہم اور منفرد شاعر ہیں۔ 13 جولائی 1974ءکو بی۔ بی۔ سی لندن سے ان کی دو نظمیں براڈ کاسٹ ہوئیں۔ اکتوبر 1986ءکو بھارت بھون بھوپال میں منعقدہ پہلے انتربھارتی رائٹرس کیمپ میں انھوں نے آندھرا پردیش کی نمائندگی کی تھی ۔ 1998ء میں غیاث متین اُردو انسا ئیکلوپیڈیا کمیٹی (مختصر نوشتے) جلد اول حصۂ ادبیات مرتبہ قومی کونسل برائے فروغِ زبان اُردو کے رُکن رہے ۔ گزشتہ 54 سال سے انھوں نے اپنے آپ کو شعر و ادب اور درس و تدریس کے لئے وقف کر دیا ہے ۔ ایک تخلیق کار کی حیثیت سے ان کی شہرت ہندوستان کے علاوہ ، بیرون ہند بھی پہنچ چکی ہے ۔
ان کی شاعری کا آغاز 1960ء سے ہوا۔ 1963ء سے ان کی تخلیقات ہندوستان اور پاکستان کے معیاری رسائل اور Anthologies میں شائع ہوتی رہی ہیں ۔ پہلا شعری مجموعہ "زینہ زینہ راکھ" 1980ء میں شائع ہوا ۔ جس پر آندھراپردیش اُردو اکیڈیمی اور ویسٹ بنگال اُردو اکیڈیمی نے انھیں انعامات سے نوازا ۔
دوسرے مجموعے "دھوپ ، دیواریں ، سمندر ، آئینہ " 1993ء پر انھیں آندھراپردیش اُردو اکیڈیمی کا پہلا انعام حاصل ہوا ۔ 'ن ۔ م ۔ راشد' پر ان کا تحقیقی کام زیرِاشاعت ہے و نیز ان کے تنقیدی مضامین اور تبصرے بھی زیر اشاعت ہیں۔ 1967 سے ان کا کلام آل انڈیا ریڈیو حیدرآباد سے نشر ہوتا رہا ہے ۔ اس کے علاوہ اکسٹرنل سروس (دلّی ) ، ای-ٹی-وی کے اُردو پروگرام و نیز متعدد نیشنل اور لوکل دُور درشن و اسٹیج مشاعروں میں بھی انھوں نے حیدرآباد کی کامیاب نمائندگی کی۔ دسمبر 2004ء کو انڈین ایمبسی سعودی عرب کی دعوت پر انھوں نے جدّہ اور ریاض کے مشاعروں میں شرکت کی۔ 2 ڈسمبر کو جدّہ کا انٹرنیشنل مشاعرہ انہیں کی صدارت میں ہوا۔ 1974 سے قائم شدہ حیدرآباد لٹریری فورم (حلف) کے آرگنائزنگ سکریٹری ، جنرل سکریٹری اور نائب صدر کے عہدوں پر فائز رہنے کے بعد اکتوبر 2002 سے اس کے صدر ہیں۔

زیرِ اشاعت کتاب "گوپی کی سو نظمیں" ترجمے کے میدان میں ان کی پہلی کاوش ہے۔ تلگو کے نامور ، رجحان ساز شاعر این۔ گوپی کے گیارہ شعری مجموعوں سے سو منتخب نظموں کو پچھلے دیڑھ دو سال کی مسلسل محنت کے بعد انھوں نے اُردو کے قالب میں ڈھالا ہے ۔ اس ترجمے کے مطالعہ سے تلگو کے ایک اہم شاعر کی فکر ، اس کے اظہار کی تازگی اور موضوعات کی بوقلمونی کا ادراک ہوتا ہے ۔ یہ ترجمے ایک طرح سے باز تخلیق کی شان بھی رکھتے ہیں۔
(ناشر)

ماخوذ:
پسِ ورق "گوپی کی 100 نظمیں"

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں