ریس - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2018-08-30

ریس


وہاں بھاؤ اچھا ملا تھا
کوئی چار چھ ، لینتھ کی
بات بھی تو نہیں تھی ،
بس آخر میں گردن سے ،
گردن ہی کا فیصلہ رہ گی اتھا
وہ جاکی ، کہ جس پر
بھروسہ تھا مجھ کو ،
اسی نے کہیں ۔۔۔۔
نہیں ۔۔۔۔ ایسا ممکن نہیں ہے ۔۔۔۔
تو پھر ؟ ۔۔۔۔

حسب اور نسب
شجرہ خاندانی ،
سبھی دیکھ ڈالا تھا میں نے،
وہ رستم کا بیٹا تھا
سہراب ہی تھا
وہ جس بنچ میں تھا
وہاں کوئی اس کا مقابل نہیں تھا !

وہ چیتے کی مانند اڑتا تھا،
اور وزن بھی
پیٹھ پر
اس کی اتنا نہیں تھا
کہ وہ ہار جاتا
ٹرینر بھی ماہر تھا اس کا
پھر اس کے وہ سب کارنامے ۔۔۔۔
اُدھر اس کی فوٹو نکلنے کو تھی
اور ادھر
دل کی رفتار ۔۔۔۔

کوئی چار چھ لینتھ کی بات بھی تو نہیں تھی
وہاں صرف گردن سے گردن ہی کا فاصلہ رہ گیا تھا
چلو مان لیتے ہیں
پھر آج اپنے ستارے ہی اچھے نہیں تھے
" چلو ، آٹو رکشہ سے چلتے ہیں سرکل "
" نہیں یار ، ۔۔۔۔
اب اتنے پیسے کہاں ہیں ! "

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں