مجھے سوچ کے دائرے سے نکلنا نہ آیا کبھی
مرے خواب اونچی عمارت سے گر کر
سڑک پر ہیں بکھرے ہوے
سامنے کے کواڑوں میں اب
دھوپ ننگی کھڑی ہنس رہی ہے
دائرے، بڑھتے بڑھتے
کناروں سے ملنے لگے ہیں
پہاڑی پہ چڑھ کر،
دھندلکے میں لپٹی ہوئی،
دور کی ساری چیزوں کو پہچاننا،
کتنا مشکل ہے؟
آبادیوں کے سبھی نام جھوٹے
کھوج اپنی
کہیں کھو گئی
راستوں سے،
کسے اپنے اندر ٹٹولیں،
(یونہی بے زبانی کے صحرا میں سمٹے رہیں؟)
سرابوں کی دہلیز پھر چاٹتی ہے،
لہو ریت کا
اُجالوں کی تحریر،
بوڑھی کتابوں سے مٹنے لگی،
تیسری آنکھ بھی رو رہی ہے!
وہ دِن
جب صبا، جذب کرلے گی،
رنگوں کو اپنے بدن میں
آسمانوں میں رکھا ہوا ہے،
وہ شب،
آئینوں میں ہے بند!!
مرے خواب اونچی عمارت سے گر کر
سڑک پر ہیں بکھرے ہوے
سامنے کے کواڑوں میں اب
دھوپ ننگی کھڑی ہنس رہی ہے
دائرے، بڑھتے بڑھتے
کناروں سے ملنے لگے ہیں
پہاڑی پہ چڑھ کر،
دھندلکے میں لپٹی ہوئی،
دور کی ساری چیزوں کو پہچاننا،
کتنا مشکل ہے؟
آبادیوں کے سبھی نام جھوٹے
کھوج اپنی
کہیں کھو گئی
راستوں سے،
کسے اپنے اندر ٹٹولیں،
(یونہی بے زبانی کے صحرا میں سمٹے رہیں؟)
سرابوں کی دہلیز پھر چاٹتی ہے،
لہو ریت کا
اُجالوں کی تحریر،
بوڑھی کتابوں سے مٹنے لگی،
تیسری آنکھ بھی رو رہی ہے!
وہ دِن
جب صبا، جذب کرلے گی،
رنگوں کو اپنے بدن میں
آسمانوں میں رکھا ہوا ہے،
وہ شب،
آئینوں میں ہے بند!!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں