اکیلا گھر ہے کیوں رہتے ہو کیا دیتی ہیں دیواریں - Ghyas Mateen | غیاث متین | Urdu_Poetry | Ghazals | Nazms | Official website

2017-03-11

اکیلا گھر ہے کیوں رہتے ہو کیا دیتی ہیں دیواریں

akela ghar hai kyun rahte ho

اکیلا گھر ہے کیوں رہتے ہو، کیا دیتی ہیں دیواریں
یہاں تو ہنسنے والوں کو رُلا دیتی ہیں دیواریں
انہیں بھی اپنی تنہائی کا جب احساس ہوتا ہے
تو گہری نیند سے مجھ کو جگا دیتی ہیں دیواریں
بجھے ماضی کا کھلتے حال سے رشتہ عجب دیکھا
کھنڈر خاموش ہیں لیکن صدا دیتی ہیں دیواریں
جو چلنا ہی نہ چاہے روک لیتے ہیں اُسے ذرے
سمندر کو سفر میں راستہ دیتی ہیں دیواریں
ہوا کے زخم سہہ کر، بارشوں کی چوٹ کھا کھا کر
چھتوں کو روزنوں کو آسرا دیتی ہیں دیواریں
اُترتی اور چڑھتی دُھوپ کی پہچان ہے اِن کو
ابھی دِن کتنا باقی ہے، دکھا دیتی ہیں دیواریں
وہ ساری گفتگو جو بند کمروں ہی میں ہوتی ہے
میں جب باہر سے آتا ہوں، سنا دیتی ہیں دیواریں

1 تبصرہ: